تفسير ابن كثير



سورۃ الشوريٰ

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ وَلِيٍّ مِنْ بَعْدِهِ وَتَرَى الظَّالِمِينَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ يَقُولُونَ هَلْ إِلَى مَرَدٍّ مِنْ سَبِيلٍ[44] وَتَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ يَنْظُرُونَ مِنْ طَرْفٍ خَفِيٍّ وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا إِنَّ الظَّالِمِينَ فِي عَذَابٍ مُقِيمٍ[45] وَمَا كَانَ لَهُمْ مِنْ أَوْلِيَاءَ يَنْصُرُونَهُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ سَبِيلٍ[46]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور جسے اللہ گمراہ کر دے، پھر اس کے بعد اس کا کوئی مددگار نہیں اور تو ظالموں کو دیکھے گا کہ جب وہ عذاب کو دیکھیں گے تو کہیں گے کیا واپس جانے کی طرف کوئی راستہ ہے۔ [44] اور تو انھیں دیکھے گا کہ وہ اس( آگ) پر پیش کیے جائیں گے، ذلت سے جھکے ہو ئے ،چھپی آنکھ سے دیکھ رہے ہوں گے اور وہ لوگ جو ایمان لائے، کہیں گے اصل خسارے والے تو وہ ہیں جنھوں نے قیامت کے دن اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں گنوا دیا۔ سن لو! بے شک ظالم لوگ ہمیشہ رہنے والے عذاب میں ہوں گے۔ [45] اور ان کے لیے کوئی حمایتی نہیں ہوں گے جو اللہ کے سوا ان کی مدد کریں۔ اور جسے اللہ گمراہ کردے، پھر اس کے لیے کوئی بھی راستہ نہیں۔ [46]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور جسے اللہ تعالیٰ بہکا دے اس کا اس کے بعد کوئی چاره ساز نہیں، اور تو دیکھے گا کہ ﻇالم لوگ عذاب کو دیکھ کر کہہ رہے ہوں گے کہ کیا واپس جانے کی کوئی راه ہے [44] اور تو انہیں دیکھے گا کہ وه (جہنم کے) سامنے ﻻکھڑے کیے جائیں گے مارے ذلت کے جھکے جارہے ہوں گے اور کنکھیوں سے دیکھ رہے ہوں گے، ایمان والے صاف کہیں گے کہ حقیقی زیاںکار وه ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈال دیا۔ یاد رکھو کہ یقیناً ﻇالم لوگ دائمی عذاب میں ہیں [45] ان کے کوئی مددگار نہیں جو اللہ تعالیٰ سے الگ ان کی امداد کرسکیں اور جسے اللہ گمراه کردے اس کے لیے کوئی راستہ ہی نہیں [46]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور جس شخص کو خدا گمراہ کرے تو اس کے بعد اس کا کوئی دوست نہیں۔ اور تم ظالموں کو دیکھو گے کہ جب وہ (دوزخ کا) عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے کیا (دنیا میں) واپس جانے کی بھی کوئی سبیل ہے؟ [44] اور تم ان کو دیکھو گے کہ دوزخ کے سامنے لائے جائیں گے ذلت سے عاجزی کرتے ہوئے چھپی (اور نیچی) نگاہ سے دیکھ رہے ہوں گے۔ اور مومن لوگ کہیں کے کہ خسارہ اٹھانے والے تو وہ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا۔ دیکھو کہ بےانصاف لوگ ہمیشہ کے دکھ میں (پڑے) رہیں گے [45] اور خدا کے سوا ان کے کوئی دوست نہ ہوں گے کہ خدا کے سوا ان کو مدد دے سکیں۔ اور جس کو خدا گمراہ کرے اس کے لئے (ہدایت کا) کوئی رستہ نہیں [46]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 44، 45، 46،

اللہ تعالٰی کو کوئی پوچھنے والا نہیں ٭٭

اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ وہ جو چاہتا ہے ہوتا ہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو نہیں چاہتا نہیں ہوتا اور نہ اسے کوئی کر سکتا ہے وہ جسے راہ راست دکھا دے اسے بہکا نہیں سکتا اور جس سے وہ راہ حق گم کر دے اسے کوئی اس راہ کو دکھا نہیں سکتا اور جگہ فرمان ہے «وَمَنْ يُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ وَلِيًّا مُّرْشِدًا» [ 18- الكهف: 17 ] ‏‏‏‏ جسے وہ گمراہ کر دے اس کا کوئی چارہ ساز اور رہبر نہیں۔ پھر فرماتا ہے یہ مشرکین قیامت کے عذاب کو دیکھ کر دوبارہ دنیا میں آنے کی تمنا کریں گے جیسے اور جگہ ہے «‏‏‏‏وَلَوْ تَرٰٓي اِذْ وُقِفُوْا عَلَي النَّارِ فَقَالُوْا يٰلَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِاٰيٰتِ رَبِّنَا وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ بَلْ بَدَا لَهُم مَّا كَانُوا يُخْفُونَ مِن قَبْلُ ۖ وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ» ‏‏‏‏ [ 6- الانعام: 28، 27 ] ‏‏‏‏ کاش کہ تو انہیں دیکھتا جب کہ یہ دوزخ کے پاس کھڑے کئے جائیں گے اور کہیں گے ہائے کیا اچھی بات ہو کہ ہم دوبارہ واپس بھیج دئیے جائیں تو ہم ہرگز اپنے رب کی آیتوں کو جھوٹ نہ بتائیں بلکہ ایمان لے آئیں۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ لوگ جس چیز کو اس سے پہلے پوشیدہ کئے ہوئے تھے وہ ان کے سامنے آ گئی۔ بات یہ ہے کہ اگر یہ دوبارہ بھیج بھی دیئے جائیں تب بھی وہی کریں گے جس سے منع کئے جاتے ہیں یقیناً یہ جھوٹے ہیں۔
8185

پھر فرمایا یہ جہنم کے پاس لائے جائیں گے اور اللہ کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان پر ذلت برس رہی ہو گی عاجزی سے جھکے ہوئے ہوں گے اور نظریں بچاکر جہنم کو تک رہے ہوں گے۔ خوف زدہ اور حواس باختہ ہو رہے ہوں گے لیکن جس سے ڈر رہے ہیں اس سے بچ نہ سکیں گے نہ صرف اتنا ہی بلکہ ان کے وہم و گمان سے بھی زیادہ عذاب انہیں ہو گا۔ اللہ ہمیں محفوظ رکھے اس وقت ایماندار لوگ کہیں گے کہ حقیقی نقصان یافتہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے ساتھ اپنے والوں کو بھی جہنم واصل کیا یہاں تک کہ آج کی ابدی نعمتوں سے محروم رہے اور انہیں بھی محروم رکھا آج وہ سب الگ الگ عذاب میں مبتلا ہیں دائمی ابدی اور سرمدی سزائیں بھگت رہے ہیں اور یہ ناامید ہو جائیں آج کوئی ایسا نہیں جو ان عذابوں سے چھڑا سکے یا تخفیف کرا سکے ان گمراہوں کو خلاصی دینے والا کوئی نہیں۔
8186



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.